m80.jpg

ï·º
مرے کریم! کرم ہو کہ پھر زمانے میں
Ø+ریف ملت اسلام ہے جہان ستیز
ہو کوئی چارہ کہ غارت گری ہے شیوہ کفر
بپا ہے ارض کسووا میں فتنہ چنگیز
اُسی سے لرزہ بر اندام خاک بوسنیا
اُسی کے شر سے دل سرب ہے شرار انگیز
نظر فروز ہو آئینہ نگاہ ترا
کہ کھا گئی ہے بصارت کو دانش انگریز
جہان کفر اُسی کی عطا سے زندہ ہے
اُسی کے فیض سے اب تک ہے جام جم لبریز
اُدھر یہود و نصاریٰ کے بڑھ رہے ہیں قدم
اِدھر ہوئی تری امت کے دل کی دھڑکن تیز
یہ تیرے چاہنے والے، یہ تیرے اہل صفا
کریں Ú¯Û’ اور کہاں تک جہاد Ø+Ù‚ سے گریز